Urdu ghzal / by _Khalid Saeed /Aryanwrites




نیندوں کا ایک عالم اسباب اور ہے 
شاید کسی کی آنکھ میں اک خواب اور ہے
تو مجھ کو طاق سینہ میں رکھا ہوا نہ جان 
میں جس میں جل رہا ہوں وہ محراب اور ہے

یوں ہی نہیں یہ ضربت تیشہ کی دستکیں 
لگتا ہے اک فصیل پس باب اور ہے

لہرا رہا ہے سطح پہ مہتاب غوطہ زن 
ہر چند ایک شہر تہہ آب اور ہے

پھوٹی ہیں جس جگہ مری آنکھوں کی کونپلیں 
دل سے پرے وہ خطۂ شاداب اور ہے

کھویا ہوا ہوں نیند کے پردے کے اس طرف 
لگتا ہے ایک خواب پس خواب اور ہے

کرنیں تو اک نگاہ سبک رو کی لہر ہیں 
دنبالہ دارئ شب مہتاب اور ہے

تابش یہ تیرا عکس نہیں میری آنکھ میں 
اس جھیل میں یہ پرتو زرتاب اور ہے


Post a Comment

0 Comments