Abass dana/ urdu ghazals


عقل و دانش کو زمانے سے چھپا رکھا ہےخود کو دانستہ ہی دیوانہ بنا رکھا ہے 


  • گھر کی ویرانیاں لے جائے چرا کر کوئی 
  • اسی امید پہ دروازہ کھلا رکھا ہے 


  • بن گئے اونچے محل ان کی عبادت گاہیں 

  • نام دولت کا جہاں سب نے خدا رکھا ہے 

  • قابل رشک ہے وہ دختر مفلس جس نے 

  • تنگ دستی میں بھی عزت کو بچا رکھا ہے 

  • جس کے محلوں میں چراغوں کا نہ تھا کوئی شمار 

  • اس کی تربت پہ فقط ایک دیا رکھا ہے 

  • اس سے بڑھ کر تری یادوں کی کروں کیا تعظیم 

  • تیری یادوں میں زمانے کو بھلا رکھا ہے 


  • سرخ رو ہو گئیں تنہائیاں میری دانا 

  • اس نے کاندھے پہ مرے دست حنا رکھا ہے




یہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے تو یہ نہ سوچ ترا خاندان اونچا ہے 


  • کمال کچھ بھی نہیں اور شہرتوں کی طلب 
  • سنبھل کے تیر چلانا نشان اونچا ہے 

  • کہیں عذاب نہ بن جائے اس کا سایہ بھی 
  • ستون ٹوٹے ہوئے سائبان اونچا ہے 

  • مجھے یقین ہے تو شرط ہار جائے گا 
  • کہ دسترس سے تری آسمان اونچا ہے 

  • وہ قاتلوں کو چھڑا لائے گا عدالت سے 
  • ہے اس کی بات مدلل بیان اونچا ہے 

  • قبول کرتا نہیں یہ دلوں کے رشتوں کو 
  • سماج تیرے مرے درمیان اونچا ہے 

  • اسی غرور میں دانا سروں سے چھت بھی گئی 
  • ترے مکان سے میرا مکان اونچا ہے

Post a Comment

0 Comments